ہمسفر ہیں ہم تم
بہت دوریاں بہت قریب ہیں
کبھی رنجشیں کبھی محبتیں
کبھی رقیب ہیں کبھی حبیب ہیں
ڈھونڈتی ہیں نگائیں تجھے
جو کبھی نہ میرے پاس ہو
جو روٹھ کر جائے کبھی
دل کیا روح بھی اداس ہو
عجیب سا یہ احساس ہے
جو نہ بتا سکوں بے قیاس ہے
کبھی آمنے سامنے کوسنا
کبھی تنہائی میں سوچنا
مجھے کبھی بہت دور لگے
کبھی لگے میرا ہے تو
سب سے زیادہ مجھے ہی چاہے
کبھی ہو یہ جستجو
پھر لگے سب کچھ خواب ہے
سب دل پر مسلط عذاب ہے
جس کی تجھ کو خبر نہیں
جس پر مجھے صبر نہیں
ممکن ہے ہر دل میں ہو
جو بھی کسی کا ہمسفر ہو