ہمیں الفت کی بات سمجھائی نہ گئی
درد چھپا کر پیار کی بات بتائی گئی
زندہ ہیں حسین یادوں کے ساتھ ہم
ہمارے جزبوں کو نئی زنجیر پہنائی گئی
ہمیں رولانے والا نہ جانے کون تھا
ہر طرف اک وحشت سی پھیلائی گئی
اس سمت کیا تھا جو ادھر نہیں ہے
جان کر درمیاں نفرت کی دیواربنائی گئی
عشق کا گھائو کسی نے نہ دیکھا ہمارا
ہماری چوٹ پیار سے سہلائی گئی
کوئی تو تھا ناکامی عشق میں شامل
ہم سے اب تک غم تنہائی نہ گئی