ہمیں بہاروں سے کیا سروکار ہے
ہم تو خزاں کی پیداوار ہیں
بہار آتی ہے
آ کے چلی جاتی ہے
پھول کِھلتے ہیں
کِھل کے مرجھا جاتے ہیں
کلیوں کو دیکھ کر
بھنورے منڈلاتے ہیں
تتلیلوں کے پر
پھولوں کے رنگ چراتے ہیں
روپ رنگ نِکھرتے ہیں
بہار کے آنے کی نوید سناتے ہیں
پرندے گیت گاتے ہیں
آمدِ بہار کی خوشی
اہلِ وفا یوں مناتے ہیں
محبت کرنے والے
آمدِ بہار پر
یومِ تجدیدِ وفا مناتے ہیں
پھول دئیے جاتے ہیں
پھول لئے جاتے ہیں
پر ہمیں اِن باتوں سے
کیا سروکار ہے
ہم تو خزاں کی پیداوار ہیں
ہمیں بہاروں سے کیا سروکار ہے