سُوخ گئے وہ درخت جہاں کبھی پھول کھلے تھے بنجر ہوگئی وہ زمین جہاں یادوں کے سلسلے تھے ہم آج بھی وہی دفن ہیں فہیم جہاں ہم آخری بار ملے تھے