ہیں باادب کہ بے ادب ہم آپ ہی تو ہیں
اپنے پہ ستم کا سبب ہم آپ ہی تو ہیں
غیروں سے شکایت کریں تو کیوں بھلا کریں
غیروں پہ بھروسہ کریں تو کیوں بھلا کریں
اپنے ہنر پہ کیوں بھلا تکیہ نہیں کریں
جو خود پہ بھروسہ کیا پھر کیا نہیں کریں
اپنا ہر ایک کام کیوں اوروں پہ ڈال دیں
کرنے کا اپنے کام کیوں ہم کل پہ ٹال دیں
کیونکر ہر ایک کو ہم اپنے دل کا حال دیں
اپنے ہی ہاتھ خود کو کیوں مشکل میں ڈال دیں
جب کوئی رازداں ہوا پھر راز کیوں رہے
سب سے جدا اپنا کوئی انداز کیوں رہے
گر تھوڑی اختیاط سے جو کام لیا جائے
کتنی قباحتوں کو خود تمام کیا جائے
اپنے لئے اپنا مطب ہم آپ ہی تو ہیں
ہیں باادب کہ بے ادب ہم آپ ہی تو ہیں
اپنے پہ ستم کا سبب ہم آپ ہی تو ہیں