ہم اب بھی سوئے رہے تو سوتے رہ جائیں گے
زمانے کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائیں گے
خواب کے راستوں میں دیر تک چلتے چلتے
ایک دن حقیقت سے بہت دور چلے جائیں گے
ہم اگر خود سے دور ہوگئے تو یہ سمجھے لینا
ایک خود سے ہی نہیں دنیا سے بچھڑ جائیں گے
جو لوگ جگ میں اپنے بھی نہیں ہو پاتے
پھر وہ دوسروں کو کیسے اپنا بنا پائیں گے
اپنی ناکامیوں کا کوئی تو سبب ہوگا
اس حقیقت کو بھلا کیسے پائیں گے
تیل نہ میسر ہو پھر دیپ کیسے جلتے ہیں
راکھ بن کر یہ دیئے خود ہی بکھر جائیں گے
ظلمتوں میں روشنی کرنے کی کوشش تو کرو
یہ نہ سوچو کہ ہم صدا محروم ہی رہ جائیں گے
ایک نہ ایک دن خوابوں کو پورا ہونا ہے
یہ حقیقت ہے خواب تعبیر پاتے جائیں گے
ایمان کامل عمل پیہم ہو تو سب کچھ ممکن ہے
دیکھنا ایک نہ اک دن اپنے سپنے سچ ہو جائیں گے