لوگ اپنی عادت سے مجبور ہیں
ہم اپنی فطرت سے مجبور ہیں
لوگ باتیں بنانے سے باز نہیں آتے ہیں
ہم لوگوں کی باتیں سہہ نہیں پاتے ہیں
گوشہءِ نتہائی کو اپنا مسکن کیا ہے
ہم محافِل میں یوں نہیں جاتے ہیں
لوگ اپنی عادت سے مجبور ہیں
ہم اپنی فطرت سے مجبور ہیں