ہم اپنے سب ارادے بھول جاتے ہیں
خود سے کئے وعدے بھول جاتے ہیں
اے مہرباں ہم جب تمہارے
رو برو پو جاتے ہیں
کہتے تو ہیں کہ
اب تمہیں کبھی نہ ملیں گے
اب دیکھ دیکھ تم کو نہ
پھولوں سے کھیلیں گے
پر کیا کریں ۔۔۔؟
لبوں پہ تبسم کو روکنا
بس میں نہیں رہتا
وہ روبرو جو آتے ہیں
ہم اپنے سب ارادے بھول جاتے ہیں
خود سے کئے وعدے بھول جاتے ہیں
سوچا کہ ان کے سامنے سے
آنکھوں پہ ہاتھ رکھ کر
چپکے سے انکو دیکھے بنا
رستے سے گزر جائیں گے
پر کیا کریں پلکیں جھپکنا بھول جاتے ہیں
جب ان کو سامنے سے آتا ہوا پاتے ہیں
ہم اپنے سب ارادے بھول جاتے ہیں
خود سے کئے وعدے بھول جاتے ہیں
ہر بار ہم نے چاہا دل قابو میں رکھیں
ان کا خیال آئے تو کچھ اور سوچ لیں
پر کیا کریں انکا خیال آتے ہی یہ دل
سینے میں دھڑکنا ہی جیسے بھول جاتا ہے
محفل میں لوگ ان کے جب قصے سناتے ہیں
ہم اپنے سب ارادے بھول جاتے ہیں
خود سے کئے وعدے بھول جاتے ہیں