ہم سفر
Poet: UA By: UA, Lahoreاپنے خالی دامن میں خوش گمانیاں سمیٹ کر
 ہم خود کا ہاتھ تھام کر بڑھتے چلے گئے
 
 جو پیچھے مڑ کے دیکھا بہت دور کا سفر
 چند ساعتوں میں کیسے کرتے چلے گئے
 
 نہ کوئی آس پاس ہے نہ کوئی دور دراز ہے
 اور اب ہم ایسے موڑ پہ تنہا کھڑے رہے
 
 نہ واپسی کا راستہ نہ آگے کا سفر
 ہم زندگی کے کیسے موڑ پر ٹھہر گئے
 
 پر میری خوش گمانی ابھی تک ہے میری ہم سفر
 ہاں میری خوش گمانی ابھی تک ہے میری ہم سفر
  
More General Poetry






