جو وعدہ وفا نہیں کرتے
ہم انسے ملا نہیں کرتے
پسند ہے انکو میری عاجزی شاید
کہ میری حاجت روا نہیں کرتے
جرم گر میرا ہے تو سزا دو مجھ کو
اس پہ ہم مک مکا نہیں کرتے
چاہتے ہیں سکون دل کچھ اور
اس لیئے نکاح نہیں کرتے
ہمیں اس بات سے نہیں سروکار
لوگ کیا کرتے ہیں کیا نہیں کرتے
ہم سے اک ڈ ھنگ کا شعر بھی نہ ہوا
لوگ دنیا میں کیا نہیں کرتے