ہم نے جس کا حوصلہ بڑھایا ہے
اسی نے ہمیں راہ سے ہٹایا ہے
برسوں کا تعلق جس سے وابسطہ ہے
وہ ہم سے کہتا ہے تو پرایا ہے
جس کا دامن تھامے رکھا ساری عمر
اس نے ہم سے اپنا ہاتھ چھڑایا ہے
جھوٹے سپنوں کی دنیا میں رہتے تھے
سچائی نے آئینہ دِکھایا ہے
سوئے پڑے تھے گہری نیند کے سائے میں
ایک بھیانک چیخ نے ہمیں جگایا ہے
ہم کِس پہ الزام دھریں بربادی کا
ہم نے اپنے آپ کو آپ ستایا ہے
عظمٰی ہم ہی اپنے دشمن آپ رہے
اپنے ہاتھوں دِل کا چین گنوایا ہے