ہوا کا رُخ اک دن بدل بھی سکتا ہے
یہ ہوایں جو چل رہی ہیں یہ کچھ بتا رہی ہیں
کسی کو دیں خوشخبری کسی کو ستا رہی ہیں
بتا رہی ہیں ہم کو
جتا رہی ہیں غم کو
جو غم ہے بہت پرانا
غصہ میں اُن کا آنا
بہت گُھمنڈ ہے تم کو آۓ ہو ووٹ سے تم
اسی گھُمنڈ میں کرتے ہو تقریر اوٹ سے تم
پانسہ پلٹ سکتے ہیں لمحوں میں نوٹ سے ہم
کر دیں گے زخمی تم کو منصف کی چوٹ سے ہم
معیشت بڑھے گی آگے اجازت ہماری ہوگی
بجٹ بنے گا لیکن رفاقت ہماری ہو گی
آنکھیں اگر دکھایں فراغت تمہاری ہو گی
عدالت ہماری ہو گی ندامت تمہاری ہو گی
یہ سب بجا ہے لیکن وقت بدل بھی سکتا ہے
گرا ہوا کوئی اُٹھ کر سنبھل بھی سکتا ہے
چُبھا ہوا کوئی کانٹا نکل بھی سکتا ہے
جما ہوا برف اک دن پگھل بھی سکتا ہے
یہ باتیں کبھی نعمان کوئی اُگل بھی سکتا ہے
ہوا کا رُخ ایک دن بدل بھی سکتا ہے