ہونے کو تو کیا ہوا نہیں ہے
Poet: افتخار عارف By: سلمان علی, Islamabadہونے کو تو کیا ہوا نہیں ہے
ہم نے تو کبھی کہا نہیں ہے
سب اپنے جنوں کی وحشتیں ہیں
تجھ سے تو کوئی گلہ نہیں ہے
بکھروں تو کوئی سمیٹ لے گا
اس کا بھی تو آسرا نہیں ہے
کیا زیست کریں کہ اب تو صاحب
مرنے کا بھی حوصلہ نہیں ہے
ویرانہ ء دشتِ جاں میں کوسوں
سائے کا کہیں پتہ نہیں ہے
اُلجھا ہوں کچھ ایسے پیچ و خم میں
منزل تو ہے راستہ نہیں ہے
More Sad Poetry






