Add Poetry

کس کا دل تھا کہ بھٹک جائے، یہاں تک آئے

Poet: عابد سیال By: سلمان علی, Quetta

کس کا دل تھا کہ بھٹک جائے، یہاں تک آئے
ایک ترغیب کے بہکائے یہاں تک آئے

اک بلاوا تھا مقیموں کو مسافر کرتا
ایک آواز کے اکسائے یہاں تک آئے

خواب شاداب کھلا آنکھ میں اک آنچل کا
جس سے لپٹے، جسے لپٹائے یہاں تک آئے

لمس نایافتہ تخلیق کرے اک خوشبو
اور وہ خوشبو کسی پیرائے یہاں تک آئے

سرخ بلور کے کنگن سے کلائی کی جھلک
وقت کی نبض کو ٹھہرائے، یہاں تک آئے

وہ نہیں، ان کی محبت تو پہنچتی ہے یہاں
پیڑ اس پار سہی، سائے یہاں تک آئے

Rate it:
Views: 222
04 Aug, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets