ہو ترقّی میں

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

وہ مُجھ سے جل کے یہ بولے کہ ہو ترقّی میں
ہضم یہ بات نہ ہو تُم رہو ترقّی میں

اُنہیں زوال کا کھٹکا کبھی نہیں ہوتا
خُدا کی یاد جگاتے ہیں جو ترقّی میں

یقین ہے کہ عقِیدت عُرُوج پائے گی
نِگاہیں پائیں گی جب آپ کو ترقّی میں

وگرنہ اُن کی حقِیقت کبھی نہِیں کُھلتی
ہُؤا ہے عُقدہ کوئی حل چلو ترقّی میں

عجِیب بات، ہمیں تُم نے کیسے یاد رکھا
بُھلایا جائے جہاں باپ کو ترقّی میں

جلن ہے تُم کو اگر ہم سے تو عِلاج کرو
دِيا ہے کیا تُمہیں نُقصاں کہو ترقّی میں

کما لِیا ہے بہُت کُچھ حیات میں ہم نے
جو تُم نہِیں تو رہا کیا ہے سو ترقّی میں

کہِیں بھلا تھا کہ ہم جھونپڑوں میں رہ لیتے
زوال آیا ہمیں دیکھ لو ترقّی میں

رشِیدؔ لوگوں کی باتوں سے جہل جھانکتا ہے
وگرنہ دیکھنے کو ہیں یہ گو ترقّی میں

Rate it:
Views: 316
26 Sep, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL