یوں بیتی باتوں کا پورا حساب کرتے ہو
سوال کرکے مجھے لاجواب کرتے ہو
ملن کی رات ہے کچھ دیر تو ٹھہر جاؤ
کیوں برف شعلہ سا میرا شباب کرتے ہو
تمھاری روح کا ساتھی ہوں یہ بدن کیا ہے
ہو میرے کس لیے مجھ سے حجاب کرتے ہو
تمھاری آنکھیں تو قاتل دکھائی دیتی ہیں
جو کالا ریشمی جانم نقاب کرتے ہو
تمھارے منہ سے جھڑیں پھول بات کرتے ہوئے
ہر ایک لفظ کو تم تو گلاب کرتے ہو
تمھارے جانے سے جاتی ہیں میری نیندیں بھی
جدائی میں مجھے کتنا بے خواب کرتے ہو
تمھارے قرب کی حسرت کو کیا کروں آخر
کیوں دور رہتے ہو مجھ کو بے تاب کرتے ہو
میں پیار سمجھوں اسے یا کہوں سزا کوئی
ہر ایک بات پہ زیر عتاب کرتے ہو