ہو میرے مجھ سے ہی پھر کیوں نقاب کرتے ہو

Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid sheikh, Lahore Pakistan

یوں بیتی باتوں کا پورا حساب کرتے ہو
سوال کرکے مجھے لاجواب کرتے ہو

ملن کی رات ہے کچھ دیر تو ٹھہر جاؤ
کیوں برف شعلہ سا میرا شباب کرتے ہو

تمھاری روح کا ساتھی ہوں یہ بدن کیا ہے
ہو میرے کس لیے مجھ سے حجاب کرتے ہو

تمھاری آنکھیں تو قاتل دکھائی دیتی ہیں
جو کالا ریشمی جانم نقاب کرتے ہو

تمھارے منہ سے جھڑیں پھول بات کرتے ہوئے
ہر ایک لفظ کو تم تو گلاب کرتے ہو

تمھارے جانے سے جاتی ہیں میری نیندیں بھی
جدائی میں مجھے کتنا بے خواب کرتے ہو

تمھارے قرب کی حسرت کو کیا کروں آخر
کیوں دور رہتے ہو مجھ کو بے تاب کرتے ہو

میں پیار سمجھوں اسے یا کہوں سزا کوئی
ہر ایک بات پہ زیر عتاب کرتے ہو

 

Rate it:
Views: 1042
19 Aug, 2013