ہو میرے مجھ سے ہی پھر کیوں نقاب کرتے ہو
Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid sheikh, Lahore Pakistanیوں بیتی باتوں کا پورا حساب کرتے ہو
سوال کرکے مجھے لاجواب کرتے ہو
ملن کی رات ہے کچھ دیر تو ٹھہر جاؤ
کیوں برف شعلہ سا میرا شباب کرتے ہو
تمھاری روح کا ساتھی ہوں یہ بدن کیا ہے
ہو میرے کس لیے مجھ سے حجاب کرتے ہو
تمھاری آنکھیں تو قاتل دکھائی دیتی ہیں
جو کالا ریشمی جانم نقاب کرتے ہو
تمھارے منہ سے جھڑیں پھول بات کرتے ہوئے
ہر ایک لفظ کو تم تو گلاب کرتے ہو
تمھارے جانے سے جاتی ہیں میری نیندیں بھی
جدائی میں مجھے کتنا بے خواب کرتے ہو
تمھارے قرب کی حسرت کو کیا کروں آخر
کیوں دور رہتے ہو مجھ کو بے تاب کرتے ہو
میں پیار سمجھوں اسے یا کہوں سزا کوئی
ہر ایک بات پہ زیر عتاب کرتے ہو
More General Poetry






