ہو چکا زیست کا فیصلہ ہو چکا ۔۔ "روپ کا کندن" سے

Poet: منیرانور By: Munir Anwar, Liaquat Pur, Punjab, Pakistan.

ہو چکا زیست کا فیصلہ ، ہو چکا
جو ترا تھا ، کسی اور کا ہو چکا

جگنوؤں کی ضیاء چِھن گئی دوستو
تتلیوں کا زمانہ ہوا ہو چکا

اب بھلا کیا بتائیں کہ کیسے ہوا
وہ جو ہونا تھا اک حادثہ ، ہو چکا

بوڑھے لرزیدہ ہاتھوں میں کشکول ہے
اور بیٹے کا قاتل رہا ہو چکا

وقت پر اُس کا دامن تھا انور خفا
اور اب اشک گِر کر فنا ہو چکا

Rate it:
Views: 459
12 Mar, 2014