ہو گئی پھر سکوں کی بارش
صدائے کن فیکوں کی بارش
بلا تھکان میں چلتا رہا
روک نہ سکی پتھروں کی بارش
وحی تو کب کی ہوئی جامد
پھر کیوں ہوئی خوشیوں کی بارش
خیالات رواں کے سلسلے
تھم گئی حسرتوں کی بارش
میٹھے بول میں ہے پنہاں جادو
کیسے کڑوے لہجوں کی بارش
بچوں کی ناتمام خواہشیں
خواہش پہ خواہشوں کی بارش
اعجاز بھی دھم سے بیٹھ گیا ہے
یاد میں ہوئی یادوں کی بارشچچ