یاد آوں تو بس اتنی سی عنائت کرنا
اپنے بدلے ہوے لہجے کی وضاحت کرنا
تم تو چاہت کا شاہکار ہوا کرتے تھے
کس سے سیکھا الفت میں ملاوٹ کرنا
ہم سزاوں کے حقدار بنے ہیں کب سے
تم ہی کہہ دو کیا جرم ہے پیار کرنا
تیری فرقت میں یہ آنکھیں اب تک نام ہیں
کبھی آنا میرے اشکوں کی زیارت کرنا
دل میں اب بھی ہیں پیار کے دیے روشن مسعود
دیکھ بھولے نہیں ہم تیری ہستی کی عبادت کرنا