اکثر بیٹھے بیٹھے یاد آتی ہے تیری فریاد ہوتی ہے تجھ کو یاد کرتے ہیں گلے شکوے سب کرتے ہیں بھُلانے کو تو بھول جاتے ہیں مگر رشک بھی تجھ پر کرتے ہیں یہ کیسے امتحان میں پھنس گئے ہم تجھے بھول کہ بھی یاد کرتے ہیں