یارب تو ہمارے لیے اظہار بن جانا
تیرا ہی آسرا چاہیے ملے نہ چاہے زمانہ
توحید کے راستے پہ چلا ہمیں ایسے
راہ پہ پہاڑ تو نے جمائے ہو جیسے
تیرے آگے حاضر ہو جب ہم سب
شرمندگی سے گڑھی ہو آنکھیں ہماری رب
یارب تو ہمارے لیے پیار بن جانا
تیرا ہی آسرا چاہیے مانے سارا زمانہ
رحمت اپنی کرنا گناہوں کے حساب پر
نظرکرم ڈالنا عملوں کی کتاب پر
شرک ہو یا ہو بدعملی کی سوغات
کبھی نہ پیدا ہونے دینا ایسے کوئی حالات
یارب تو ہمارے لیے غفار بن جانا
تیرا ہی آسرا چاہیے ہاتھ آئے سارا زمانہ
کبھی نہ آئے ایسا لمحہ کہ تمھیں نہ پکارے
کہ ڈھونڈتے پھرے ہم دوسروں کے سہارے
اپنے سایے کے نیچے جگہ ہمیں دینا
گناہوں کا نکل رہا ہو جسم سے گہنا
یارب تو ہمارے لیے غفار بن جانا
تیرا ہی آسرا چاہیے ملے نہ چاہے زمانہ