یوں تری راہ میں پڑے ہوئے ہیں
Poet: عابد عمر By: مصدق رفیق, Karachiیوں تری راہ میں پڑے ہوئے ہیں
 جیسے درگاہ میں پڑے ہوئے ہیں
 
 غم ہیں جتنے بھی اس زمانے کے
 میری اک آہ میں پڑے ہوئے ہیں
 
 میرے بچوں کے خواب تو فی الحال
 چھوٹی تنخواہ میں پڑے ہوئے ہیں
 
 بچ کے نکلے جو موت کے منہ سے
 یاد اللہ میں پڑے ہوئے ہیں
 
 کب کسی کی ہوئی ہے یہ دنیا
 ہم عبث چاہ میں پڑے ہوئے ہیں
 
 خاک ہونا نصیب ہے لیکن
 حشمت و جاہ میں پڑے ہوئے ہیں
 
 اک نظر ہم پہ مہوش اعظم
 تیرے کنجاہ میں پڑے ہوئے ہیں
 
 کچھ غرض ہی نہیں جسے ہم سے
 اس کی پرواہ میں پڑے ہوئے ہیں
 
 جن کو زنداں میں ہونا چاہیے تھا
 حجرۂ شاہ میں پڑے ہوئے ہیں
 
 آپ سے ہم کلام ہے عابدؔ
 لوگ کیوں واہ میں پڑے ہوئے ہیں
  
More Sad Poetry






