یوں تری راہ میں پڑے ہوئے ہیں

Poet: عابد عمر By: مصدق رفیق, Karachi

یوں تری راہ میں پڑے ہوئے ہیں
جیسے درگاہ میں پڑے ہوئے ہیں

غم ہیں جتنے بھی اس زمانے کے
میری اک آہ میں پڑے ہوئے ہیں

میرے بچوں کے خواب تو فی الحال
چھوٹی تنخواہ میں پڑے ہوئے ہیں

بچ کے نکلے جو موت کے منہ سے
یاد اللہ میں پڑے ہوئے ہیں

کب کسی کی ہوئی ہے یہ دنیا
ہم عبث چاہ میں پڑے ہوئے ہیں

خاک ہونا نصیب ہے لیکن
حشمت و جاہ میں پڑے ہوئے ہیں

اک نظر ہم پہ مہوش اعظم
تیرے کنجاہ میں پڑے ہوئے ہیں

کچھ غرض ہی نہیں جسے ہم سے
اس کی پرواہ میں پڑے ہوئے ہیں

جن کو زنداں میں ہونا چاہیے تھا
حجرۂ شاہ میں پڑے ہوئے ہیں

آپ سے ہم کلام ہے عابدؔ
لوگ کیوں واہ میں پڑے ہوئے ہیں
 

Rate it:
Views: 199
04 Mar, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL