یوں تصور میں بسر رات کیا کرتے تھے
Poet: شفیق جونپوری By: نعمان علی, Quettaیوں تصور میں بسر رات کیا کرتے تھے
لب نہ کھلتے تھے مگر بات کیا کرتے تھے
ہائے وہ رات کہ سوتی تھی خدائی ساری
ہم کسی در پہ مناجات کیا کرتے تھے
یاد ہے بندگی اہل محبت جس پر
آپ بھی فخر و مباہات کیا کرتے تھے
ہم کبھی معتکف کنج حرم ہو کر بھی
سجدۂ پیر خرابات کیا کرتے تھے
یاد کرتا ہے اسی عہد گزشتہ کو شفیقؔ
جب تم الطاف و عنایات کیا کرتے تھے
More Sad Poetry






