Add Poetry

یوں تو ذہن عقیدتوں کی آبیاری لگے تھے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

یوں تو ذہن عقیدتوں کی آبیاری لگے تھے
مگر لوگ عبادتوں میں پارسائی لگے تھے

نظروں سے گرے تو گر ہی گئے، پھر
اُٹھاکر دیکھا تو بڑے بھاری لگے تھے

یوں تو دین اور دنیا الگ تھی اپنی
مگر کبھی کبھی احساس دنیاداری لگے تھے

وہ افسوں سے ہر بازی جیتتے گئے
ہم دل لو بہلانے تک جواری لگے تھے

دل کی تجویزوں پر قدم رکھتے رکھتے
پوری حیات جیسے ہم عیاری لگے تھے

سنتوشؔ پہلے بھی تھی یہ سوانگ دنیا
ہم تو خاک پہ ایک خواری لگے تھے

 

Rate it:
Views: 236
03 Feb, 2011
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets