یوں تو ذہن عقیدتوں کی آبیاری لگے تھے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiیوں تو ذہن عقیدتوں کی آبیاری لگے تھے
 مگر لوگ عبادتوں میں پارسائی لگے تھے
 
 نظروں سے گرے تو گر ہی گئے، پھر
 اُٹھاکر دیکھا تو بڑے بھاری لگے تھے
 
 یوں تو دین اور دنیا الگ تھی اپنی
 مگر کبھی کبھی احساس دنیاداری لگے تھے
 
 وہ افسوں سے ہر بازی جیتتے گئے
 ہم دل لو بہلانے تک جواری لگے تھے
 
 دل کی تجویزوں پر قدم رکھتے رکھتے
 پوری حیات جیسے ہم عیاری لگے تھے
 
 سنتوشؔ پہلے بھی تھی یہ سوانگ دنیا
 ہم تو خاک پہ ایک خواری لگے تھے
 
  
More General Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 