Add Poetry

یوں تو قدم قدم لٹتے ہیں لوگ بازار میں

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

 یوں تو قدم قدم لٹتے ہیں لوگ بازار میں
ہیں کچھ جو ہر دم لٹتے ہیں اپنے ہی کوچہ یار میں

ہیں ہوتے فروخت غنچہ گلفام بھی جا بجا بازار میں
یوں دیوانے غنچہ خام کے بھی دیتے دام اشغال میں

ہے یہ اعجوبہ ہی بےنام بکتے لوگ سرعام بازار میں
یوں جی رہے سب ہی اس بے حسی کے عالم حصار میں

اجلے لوگ اب نظر آتے نہیں جا بسے وہ دیار غیر میں
اٹھے تن من سے دھواں یا لگے آ گ دیار اشجار میں

میلے تن من پے چڑھے صوفیانہ خول کے خول یوں
ملتی نہیں سانس گو ملتی ہر شہ جنگل ود نگل کے بازار میں
 

Rate it:
Views: 519
09 Jul, 2021
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets