یوں دیکھنے کو آنکھ مری اشکبار تھی
شاید وہ حسنِ یار کی امیدوار تھی
صد شکر آپ کی مجھے صورت دکھائی دی
میں زندگی کے آئینے میں بیقرار تھی
ہجر و فراق نے مجھے شاعر بنا دیا
کب زندگی کی سیج پہ نغمہ نگار تھی
چھوڑا ہے مجھ کو راہِ محبّت میں بے وفا
مجھ کو یقین ہو چلا میں تجھ پہ بار تھی
دل خواہشِ دیدار میں شعلہ بنا دیا
کیا میری جیت ہی مرے جیون کی ہار تھی
کیوں ماضی میرا میرے تعاقب میں ہی رہا
وشمہ امید وصل میں کب سے فرار تھی