یوں پتھر دل حالات بنا دیتے ہیں
آؤ خود ہی نشیمن کو جلا دیتے ہیں
کتنے بےبس ہیں یہ زندگی کے دھارے
بے فائدہ ہی یہ زیست کو بنا دیتے ہیں
شعلوں سے خوشبو لینا آساں تو نہیں
چلو اس مشکل کو بھی آسان بنا دیتے ہیں
حالات کی عجب یہ ستم ظریفی ہے سمیعہ
کہ خود ہی ہنس ہم ہر غم کو مٹا دیتے ہیں
یہ کون ومکاں میں بھی اک عجب ہی تغیر ہے
چلو آؤ خود ہی ہر فرق اب مٹا دیتے ہیں