یہاں موت بھی منتظر ہے مرنے کے لئے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

یہاں موت بھی منتظر ہے مرنے کے لئے
وہاں وقت نہیں ملتا ملنے کے لئے

رانجھے کی پیاس تو ہیر نہ لاسکی
اور زہر مل گیا بس پینے کے لئے

تیری ایک مسکان بخشا کر سکتے ہے
آؤ ابکہ بہت زخم ہیں سینے کے لئے

سنا ہے کھوکر لوگ خاک ہوتے ہیں
خود کے سوا یہاں کیا ہے کھونے کے لئے

اس نے مانگا بھی تو کیا مانگا سنتوشؔ
جو ہم نے بچا کر رکھا تھا جینے کے لئے

 

Rate it:
Views: 2408
06 Jan, 2011