یہی وفا کا صلہ ہے تو کوئ بات نہیں
یہ درد تم نے دیا ہے تو کوئ بات نہیں
یہی بہت ہےکہ تم دیکھتے ہو ساحل سے
سفینہ ڈوب رہا ہے تو کوئ بات نہیں
رکھا تھا آشیانہ اے دل میں چھپا کے تم کو
وہ گھر تم نے چھوڑ دیا ہے تو کوئ بات نہیں
تم ہی نے آشیانہ اے دل میرا بنایا تھا
تم ہی نے توڑ دیا ہے تو کوئ بات نہیں
کسے مجال کہے کوئ مجھ کو دیوانہ
اگر تم نےکہا ہے تو کوئ بات نہیں