بے مقصد زندگی مدت سے یارو جی رہے ہیں ہم
جنوں چھوڑا گریباں آج اپنا سی رہے ہیں ہم
بہائے خون کے آنسو کسی پہ کیا اثر ٹھہرا
یہی سب سوچ کر اشکوں کو اپنے پی رہے ہیں ہم
لبوں پہ مسکراہٹ لے کے جینا کام ہے مشکل
یہی کافی نہں کہ بن تمھارے جی رہے ہیں ہم ؟
یونہی ویران راتوں میں خیال آتا ہے ہے یہ اکثر
تمھارے ہاتھ سے الفت کا ساغر پی رہے ہیں ہم
پھٹا تھا وقت کے خاروں سے جو امید کا دامن
کسی کے پیار کے دھاگے سے اس کو سی رہے ہیں ہم