یہ جب سے میں نے لوگوں سے سُنا ہے
کہ وہ موجُود ہوتا ہر جگہ ہے
میں قاصر ہو گیا ہوں سوچنے سے
کہ مسجد میں یا مندر میں خُدا ہے
مگر ایسا بھی کہتے ہیں کُچھ اِنساں
ازل سے وہ فقط دِل میں چُھپا ہے
وگرنہ رات دِن اِنساں نہ جُھکتے
وہ کُچھ دِن پتّھروں میں بھی گیا ہے
وہ یکتا ہے کسی کا بھی نہیں ہے
اگر ہے تو سبھی کا ہی خُدا ہے
مجھے مجبُور جو وہ کر رہا ہے
کہ سوچُوں اُس کے بارے کہ وہ کیا ہے
مجھے لگتا ہے بـــــــاقرؔ میرے دِل میں
اُتر آہستہ آہستہ ...... رہا ہے