یہ داستاں ہے بے نام
Poet: Ahmad Faisal Ayaz By: Ahmad Faisal Ayaz, Hafizabadمیرا خیال تیری زندگی کا عکس ہے
 میرے لفظ ترجماں ہیں جذبوں کے
 جو کسی پل تھے ہمارے درمیاں رہے
 اور جیسے جیسے پل گزرتے جاتے ہیں
 میرے قلم کو اور بے چین کر دیتے ہیں
 اور میں یہ سوچتا ہوں
 یہ الفاظ جو چند جمع کررکھے ہیں
 یہ داستاں جو ابھی نامکمل سی ہے
 کہیں ان کی کوئی پہچان تو ہو
 کوئی ان کا کہیں اک نام تو ہو
 اور پھر میں اس داستاں کو
 نام تیرے کرنے کا سوچتا ہوں
 کیوں کہ تجھی سے لفظ پاکر اک تجھی کو لکھتا ہوں
 مگر ڈرتاہوں
 یہ داستاں جو ابھی ادھوری سی ہے
 تیری شوخ طبیعت پہ یہ گراں نہ گزرے
 کہیں تیرے احساس کو ٹھیس نہ لگے
 کہیں دل کو تیرے برا نہ لگے
 یہ سوچ کر میں نے اس داستاں کو
 دل ہی میں اپنے چھپائے رکھا
 اور جب لکھا اس کو دل کے کاغذ پر 
 اک نام اس کو یہ دے دیا
 بے نام سی یہ داستاں ہے
 گمنام سے الفاظ
 اس داستاں کو اب پکاروں گا میں
 یہ داستاں ہے بے نام
More General Poetry






