دھواں ہونٹوں پہ کالک مل گیا ہے
یہ دل اندر سے اتنا جل گیا ہے
رہے گا زندگی سے ہاتھ دھو کر
تیری نظروں کا جادو چل گیا ہے
وہ آنکھیں موندھ کر اب مطمئین ہے
سمجھتا ہے کہ خطرہ ٹل گیا ہے
یہاں رہنا نہیں خطرے سے خالی
چلو اب گھر چلیں دن ڈھل گیا ہے
اسے گزرے ہوا انجم زمانہ
مگر لگتا ہے جیسے کل گیا ہے