یہ الفاظ سارے چرمرے سے ہیں
بے ہنگم سی میری یہ سب تحریریں ہیں
دل سے اٹھتا طوفان طلاطم سا ہے
غرق ہوتا میرا سارا جہاں سا ہے
زباں پر آئے تو فریاد بن جائیں یہ
ضبط تحریر لائوں تو غزل کھلائیں یہ
یہ نظمیں یہ غزلیں یہ گیت سبھی
میری ہمدم تنہائیوں کی ہیں ساتھی
بعد از مرگ میری نشانیاں ہیں یہ
ورثہ ہیں میرا حیات جاویدانیاں ہیں یہ
خراج مگر شہرت کچھ اسطرح وصول کرتی ہے
مرے کو امر ، زندہ کو درگور کر دیتی ہے