اے کنول پھر سہی
یہ غزل پھر سہی
تیرے بعد کون ہے
تیرا بدل پھر سہی
پہلے میرا خیال سن
میرا اصل پھر سہی
اول نیت صاف رکھ
اور عمل پھر سہی
پہلے اپنی ذات میں
تجھ میں دخل پھر سہی
مشکل پسند ہوں ابھی
کار سہل پھر سہی
تکمیل عشق ہو جائے
عظمٰی عقل پھر سہی