Add Poetry

یہ کیا پڑی ہے تجھے دل جلوں میں بیٹھنے کی

Poet: عابد عمر By: مصدق رفیق, Karachi

یہ کیا پڑی ہے تجھے دل جلوں میں بیٹھنے کی
یہ عمر تو ہے میاں دوستوں میں بیٹھنے کی

چھپائی جاتی نہیں زردیاں سو دور ہوں میں
وگرنہ ہوتی ہے خواہش گلوں میں بیٹھنے کی

شمار میرا بھی کرتے ہیں لوگ ان میں مگر
مری مجال کہاں شاعروں میں بیٹھنے کی

ابھی نہ انگلی اٹھا مجھ پہ تھوڑی مہلت دے
تمیز سیکھ رہا ہوں بڑوں میں بیٹھنے کی

مجھے بدل کے کوئی اور ہی بنا دیا ہے
کہ انتہا ہے یہ صورت گروں میں بیٹھنے کی

دکھا رہے ہیں تواتر سے خامیاں میری
بھگت رہا ہوں سزا آئنوں میں بیٹھنے کی

نہیں مجال کسی کی کہ منتشر کر دے
بنا چکے ہیں جو عادت صفوں میں بیٹھنے کی

خزانے لٹتے رہیں گے یہ خالی ہونے تک
اجاڑ دے گی یہ عادت گھروں میں بیٹھنے کی

خدا عطا کرے عہدہ بڑا غریب کو اور
بدل سکے نہ وہ خو نوکروں میں بیٹھنے کی

خوشامدی نہیں رکھتا ہے اپنے کام سے کام
تو کیا پڑی ہے تجھے افسروں میں بیٹھنے کی

یہ دل اسکین کرانا بہت ضروری ہے
کہ اطلاع ہے ترے دھڑکنوں میں بیٹھنے کی

حیات سوئے عدم لے کے جا رہی ہیں عمرؔ
جو عادتیں ہیں گئے موسموں میں بیٹھنے کی
 

Rate it:
Views: 2
04 Mar, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets