Add Poetry

یہ کیسے لوگ ہیں جو موت پر اِصرار کرتے ہیں

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

یہ کیسے لوگ ہیں جو موت پر اِصرار کرتے ہیں
جہاں لِکھا ھے "آہِستہ" وہِیں رفتار کرتے ہیں۔

خلل اپنے دماغوں کا، کریں تعبِیر جِدّت سے
یہ بِیوی کے لیئے ماں باپ کو آزار کرتے ہیں۔

کہاں خاطِر میں لاتے ہیں یہ تاجِر نِرخ نامے کو
تو ہم اِن بے حِسوں سے کاہے کی تکرار کرتے ہیں۔

جو تُم نے راز اُلفت کا کِیا افشا سرِ محفل
تو ھم بھی اعتراف اس کا سرِ بازار کرتے ہیں۔

بھلا ایسوں کی باتوں میں کہِیں تاثِیر ھوتی ہے؟
عمل کرتے نہیں، تقرِیر دُھوئیں دار کرتے ہیں۔

ہمیں تو بات کرنے کا سلِیقہ تک نہِیں آتا
کہاں ہم کو کمال ایسا جو خُوش گُفتار کرتے ہیں۔

چلو تسلِیم کرتے ہیں کہ اب تک یاد ہیں اُن کو
روّیے سے مگر کُچھ اور وہ اِظہار کرتے ہیں۔

یہ آگے سے جو صاحب آ رہے ہیں ان سے بچ نِکلو
یہ ایسا جھاڑتے ہیں فلسلفہ، بیزار کرتے ہیں۔

کبھی دشمن ھُؤا کرتے تھے چُھپ کر وار کرنے کو
مگر حسرتؔ ابھی یہ کام رشتے دار کرتے ہیں۔

Rate it:
Views: 626
15 Jul, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets