جھکی جب ندامت سے یہ جبیں زمیں پے
ہوا احساس حقیقت کا یہیں سے
کہا میرے قلب نے یوں مجھ سے
اے نفس سنبھل تو ابھی سے
چلے جس زمیں پہ تو پٍندار سے
ہوگی زندگی منتقل یہیں سے
نا ممکن نہیں تیرے رب کے لیے
بوسیدہ پنجر نے تیرے اٹھنا یہیں سے
بخشش ملے نہ پھر تجھے کہیں سے
سو اپنے رب کو کر راضی اسی زمیں سے