میرے پروے میں دیکھو آبلے پڑ گئے ہیں
بہت تھک گئی ہوں چلتے چلتے
ہر روز تیرا انتظار کرتے کرتے
ڈوب گئی ہوں ڈھلتے ڈھلتے
پھر ُاس نے مجھے دیکھا ہی نہیں
پگھل رہی ہوں جلتے جلتے
کیا تھی آس - کیا تھی ُامید نا پوچھو
مر گئی ہوں سنبھلتے سنبھلتے
روگ ُجدایئوں کے کہاں ختم ہوتے ہیں
چھوڑ کر جا رہی ہوں ملتے ملتے