تیری گلیوں کے جو تنکے کا سہارا ہوئی میں
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا تیری گلیوں کے جو تنکے کا سہارا ہوئی میں
تب کہیں تیری نگاہوں کو گوارا ہوئی میں
آیا جب ہوش میں دریا تو کھلی آنکھ مری
اور کسی ڈوبتی کشتی کا کنارا ہوئی میں
اس کے ہوتے ہوئے قسمت نے کہاں جاگنا تھا
چاند ڈوبا تو تری آنکھ کا تارا ہوئی میں
زندہ رہنے کا مصمم تھا ارادہ میرا
غم کی بانہوں سے گری ٹوٹ کے پارہ ہوئی میں
توُ تو اغیار کے ہاتھو ں میں مجھے چھوڑ گیا
ہجر کی آگ میں جل جل کے شرارہ ہوئی میں
اپنی ہی آنکھ سے گرتے ہوئے دیکھا خود کو
وشمہ جب سوز و شقادت کا نظارہ ہوئی میں
More Sad Poetry






