تیری گلیوں کے جو تنکے کا سہارا ہوئی میں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

 تیری گلیوں کے جو تنکے کا سہارا ہوئی میں
تب کہیں تیری نگاہوں کو گوارا ہوئی میں

آیا جب ہوش میں دریا تو کھلی آنکھ مری
اور کسی ڈوبتی کشتی کا کنارا ہوئی میں

اس کے ہوتے ہوئے قسمت نے کہاں جاگنا تھا
چاند ڈوبا تو تری آنکھ کا تارا ہوئی میں

زندہ رہنے کا مصمم تھا ارادہ میرا
غم کی بانہوں سے گری ٹوٹ کے پارہ ہوئی میں

توُ تو اغیار کے ہاتھو ں میں مجھے چھوڑ گیا
ہجر کی آگ میں جل جل کے شرارہ ہوئی میں

اپنی ہی آنکھ سے گرتے ہوئے دیکھا خود کو
وشمہ جب سوز و شقادت کا نظارہ ہوئی میں

Rate it:
Views: 262
13 May, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL