تیری یاد بہت ستاتی ہے
راتوں کی نیند اڑاتی ہے
قیامت کا سما لاتی ہے
ہر بار مجھے رلاتی ہے
تیری یاد بہت ستاتی ہے
میں سو جائو تو مجھے اٹھاتی ہے
تیرے بدن کی کمی محسوس کراتی ہے
تیرے خیالو میں ڈباتی ہے
پھر جو مجھے تڑپاتی ہے
میری جاں تیری یاد بہت ستاتی ہے
میرے مسکراتی ہوئے چہرے کو مرجھاتی ہے
میرے روح میں تیرے روح سماتی ہے
میرا فقیرو والآ حال بناتی ہے
میرے اس حال پر زلفی کو بہت ہنسی آتی ہے
میری پیارے رانی تیری یاد بہت ستاتی ہے