تیرے نام پہ جیا تیرے نام پہ مرا
اللہ سے عشق کا انجام کیا ہوا
روح پہنچ سیدھی دربار خدا میں
پھر اس کا وہاں کیا کیا اکرم ہوا
قبر کی کھاٹیاں تھی آسان اس پر
پھر اس پر جنت کا نظارہ واہ کمال ہوا
روز محشر نہ تھی کوئی پریشانی اس کو
شامل بھی جماعت محبوب خدا میں ہوا
عرش کا سایہ تھا نصیب میں اس کے
حوض کوثر سے پانی کا پیالہ بھی عطا ہوا
وہ وقت کھڑا تھا اکیلا رب کے سامنے
جب معاملہ اللہ کے نبی کے رفقاء سا ہوا
مست ہو گیا جنت میں بھی وہ دیوانہ
اللہ کے دیدار کا مزہ جب عطا ہوا