درد ہو دل میں تو دوا کیجیے
روح گرمضطرب ہو کیا کیجیے ؟
آپ سنتے ہیں غیر سے باتیں
کچھ ہماری بھی تو سنا کیجیے
جب میسر ہو گہری تنہائی
خود سے کچھ دیر مل لیا کیجیے
غم کا شکوہ نہ کیجیے صاحب
اپنی حالت پہ خوش رہا کیجیے
ہو ہی جائیں گے ہم خیال کبھی
دور تک ساتھ تو چلا کیجیے
دین و مذہب سے بالاتر ہو کر
سب کا سنسار میں بھلا کیجیے
بے اثر ہے مری دعا زاہد
ہو اثر اس میں یہ دعا کیجیے