مرحبا استاد میرے خوب تر
مرحبا زیبا تر و محبوب تر
کس قدر دلکش تیری آواز ہے
بخش دیتی روح کو پرواز ہے
نغمہ ہے یا دل کا کوئی ساز ہے
منفرد پڑھانے کا انداز ہے
کس طرح سمجھا دیا اقبال کو
ماہ میں سمٹا دیا ایک سال کو
تھا میں صوفی نام سے بھی نابلد
واقعاً جادو ہے در نام اسد
علم سے روشن ہوا خاکی جسد
کارواں کا میر پروفیسر اسد
میر کی پوری دعا ہو اے خدا
فارسی شعبہ رہے پُر دم سدا