ان اندھیروں سے نِکَل کر دیکھو
اپنے حالات بدل کر دیکھو
بگڑی تقدیر سنور جاتے گی
حق ڈگر پر کبھی چل کر دیکھو
روح تک کانپ اُٹھے گی جاناں
ہجر کی آگ میں جل کر دیکھو
سارے احباب بھلا دیں گے تمہیں
موم کی طرح پِگَل کر دیکھو
قید تنہائی میں کچھ دیر سہیل
بھولی یادوں سے بہل کر دیکھو