مجھے گودی میں لے
اک بار پھر سے ماں
مری بچپن کی یادوں کو
دوبارہ سے نیا یک بار کردے ماں
مجھے ہے یادجب بھی میں
کبھی بے چین ہوتا تھا
مجھے آغوش میں لے کر
تو سینے سے لگاتی تھی
مجھے لوری سُناتی تھی
مجھے ہردرد سے،دُکھ سے بچاتی تھی
مجھے محسوس ہوتا تھا
کہ میں جنت میں سوتا ہوں
میں جب بیمار ہوتا تھا
تری شفقت کے سائے میں
شفایابی ملی مجھکو
تری آغوش کی حِدّت
ترے آنچل کی وہ ٹھنڈک
میں اب بھی چاہتا ہوں ماں
مرے بچپن کی سب یادوں کو
پھر سے تازگی دے دے
مجھے پھر گود میں لے لے
مجھے گودی میں لے
اک بار پھرسے ماں