میرے مزاج کو بھی یاں سمجھا کرے کوئی
مجھ کو بھی راز اپنے بتایا کرے کوئی
حسرت رہی کہ کوئی چلے میرے ساتھ بھی
مڑ کے مجھے بھی بارہا دیکھا کرے کوئی
اس نے کہا تھا ساتھ نبھائیں گے عمر بھر
رستے میں چاہے خار بچھایا کرے کوئی
بس میں ہی جانتا ہوں جو مجھ پر گذر گئی
میرے بھی دل کے درد کو سمجھا کرے کوئی
ہوتے ہوئے جدا میں بھی اتنا ہی کہہ سکا
آخر بتاؤ تم کہ کیا کیا کرے کوئی
تاروں کو توڑ لایں گے ہم آسمان سے
اس طرح تو نہ ہم سے یہ وعدہ کرے کوئی
یوں ریزہ ریزہ کردیا کیوں میری ذات کو
مجھ کو سمیٹ کر کبھی رکھا کرے کوئی