مقابل اسکے آئینہ نہیں ہے
ترے جیسا کوئی چہرہ نہیں ہے
بھروسہ رکھتی ہوں الله پر میں
مرا احساس ابھی مردہ نہیں ہے
ہو جس انسان کا احساس مردہ
وہ زندہ ہو کے بھی زندہ نہیں ہے
مزا تو خود کے لٹنے میں ہے یارو
کسی کو لوٹنا اچھا نہیں ہے
کوئی تجھ سے کرئے گا پیار کیونکر
اگر شیریں ترا لہجہ نہیں ہے
میں طالب ہوں تیرے رحم و کرم کی
تری قدرت میں آخر کیا نہیں ہے
خدایا جو کرے بندوں سے نفرت
وہ سب کچھ ہو تیرا بندہ نہیں ہے
گلہ اپنے مقدر سے ہے وشمہ
کسی سے مجھ کو کچھ شکوہ نہیں ہے