چاندنی رات میں جب چاند پوری وادی کو
آغوش میں لئے شان سے دمک رہا تھا
جھیل کے پانی میں ہلچل سی مچی تھی
لہریں اٹھکیلیاں کر رہی تھیں
آپس میں گلے مل رہی تھیں
ہر طرف خوشی ہی خوشی تھی
ہوا میں پھولوں کی خوشبو رچی تھی
سوکھی شاخ پہ بیٹھا غم سے نڈھال جگنو
ندامت سے سر جھکائے کہہ رہا تھا
افسوس میں آج کسی کے کام نہ آسکا
نہ کسی کو رستہ دکھا سکا
میرا یہ دن رائیگاں گزرا