وہ شام و سحر میرے خیالوں میں رہا ہے
الجھا ہوا لیکن وہ سوالوں میں رہا ہے
آنسو بھی اسی سے، مری خوشیاں بھی اسی سے
وہ شخس محبت کے حوالوں میں رہا ہے
وابستہ اسی سے ہے یہ الجھا ہوا ماضی
وہ شخص کہانی میں مشالوں میں رہا ہے
اک یاد ترے نام کی راتوں میں رہی ہے
اک پھول کہ مہکا مرے بالوں میں رہا ہے
سندیسہ وہ بھیجے گا تو میں جاوْں گی وشمہ
دل میرا اسی کی شخص کی چالوں رہا ہے